Ad Code

Responsive Advertisement

ایک اسلام کے نام پر بننے والے ملک میں سرکاری طور پ




ایک اسلام کے نام پر بننے والے ملک میں سرکاری طور پ
مندر 
یعنی بت خاجہ بننا حرام اور ناجائز ہے 
اگر کہیں ہندوؤں نے اپنی زمین پر خود بنایا ہے انہیں اقلیتی حق حاصل ہے 
البتہ سرکاری زمین پر سرکاری سطح پر یہ متفقہ مسئلہ ہے کہ مندر بنانا حرام ہے 
ہمیں مندر اورور بت خانے توڑنے کا حکم ملا ہے اپنی کوشش کے مطابق آئین اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے ہم انہیں ختم کرنے کی کوشش کریں یہی اسلام کا حکم ہے اس میں کسی قسم کا اختلاف یا شک نہیں 

اقلیتی حقوق کا معنی یہاں یہ ہوتا ہے اگر کسی اقلیت نے اپنی مدد آپ اپنی جائیداد میں زمین میں کوئی بت خانہ بنایا اسے اپنے مذہب کو اپنانے کا حق دیا جائے نہ کہ سرکاری مشینری ان کے لئے استعمال ہو سرکاری خزانہ استعمال ہو اور سرکاری زمین استعمال ہو 
سب سے بڑھ کر مسلمانوں کے ٹیکس کے پیسے ہندؤں کے مندر پر لگائے جائیں نہ صرف حرام ہے بالکہ ظلم اور نا انصافی ہے 
آپ ہندوؤں کو ٹیکس کے پیسوں سے روٹی کپڑا مکان تو دے سکتے ہیں ان کے لئے بت خانہ کسی طرح نہیں بنا سکتے 
 کچھ تو سیاست کو بالائے طاق رکھ کر سوچ لیا کریں

Post a Comment

0 Comments