استغفراللہ
یونانی بیل ...
Bronze bull.
تاریخ کے سب سے زیادہ گھناؤنے اذیت ناک جرائم کی داستاں!
دھاتی بیل ایک بدترین تشدد کا طریقہ تھا جو انسانیت کی پوری تاریخ میں جانا جاتا ہے ، یہ طریقہ سپین کے چرچ کی انکوی زیشن نے مسلمانوں کو ختم کرنے کے لیئے انکے خلاف استعمال کیا۔ جہاں شکار کو کھوکھلے بیل کے پیٹ کے اندر رکھا جاتا اور پھر نیچے سے آگ جلا کرگرم کیا جاتا تھا۔ جب دھاتی بیل کے جسم کو گرم کیا جاتا تو ،اسکا شکار چیخنا شروع ہو جاتا۔ اسکی چیخوں کی آواز بیل کے منہ میں موجود باجے سے ہو کر نکلتی۔ اس آواز کو "بیل کی چیخ(bull bellow)" کے نام سے موسوم کیا جاتا۔ بیل کا شکار چیختا رہتا یہاں تک کے اسکا جسم کے بخارات بن کر اڑ جاتا-
اذیت 5 اقدامات میں ہوتی تھی۔
1- شکار کو مذکورہ بالا حصے میں موجود دروازے کے ذریعے بیل کے پیٹ کے اندر رکھا جاتا تھا۔
2- بالائی دروازے کو بند کرنے کے بعد ، بیل کے پیٹ کے نیچے آگ لگادی جاتی تھی۔
3- بیل تندور بن جاتا اور شکار کی چیخیں بلند ہونا شروع ہو جاتی۔اور اس کا جسم بخارات بننا شروع ہوجاتا۔
4- اسکے بعد بیل کے ناک میں موجود باجے سے چیخوں کی آواز نکلنا شروع ہو جاتی جسکو " بیل کی چیخ( bull bellow)" کہا جاتا۔ بیل کے منہ سے دھویں کے ساتھ نکلتی تھیں۔5۔ - جب چیخنا تیز ہوجاتا ہے تو ، آواز کسی عفریت کی چیخ کی طرح آتی ہے۔ یہاں تک اس کا جسم جل کر بخارات میں تبدیل ہو جاتا۔کیتھولک انکوائزیشن آف اسپین کا یہ خوفناک طریقہ تشدد سپین کے مسلمانوں کے زوال کے بعد ان کے خلاف استعمال ہوا۔ اسپین کے صلیبی بادشاہوں کا اسپین کے مسلمانوں کو ختم کرنے کا یہ ترجیحی طریقہ تھا۔“عورتوں اور بچوں ، بچیوں سے زیادتی کرنے والوں کو یہی سزا دینی چاہیے.اور لاوڈ سپیکر لگا کر ان کی چیخیں سب کو سنانی چاہیے
No comments: