|
Add caption Dated: 15-06-20-12 About Corona Virus information by Al Khidmat Hospital , karachi Pakistan |
کورونا کی وباء اور اس سے محفوظ رہنے کی تدابیر
(الخدمت شعبہ ٔ صحتِ عامہ)
اب جب کہ کورونا وائرس ہمارے ملک میں بڑے پیمانے پر پھیل چکا ہے اور اس سے متاثر ہ افراد کی تشویشنا ک حالت کی اطلاعات تواتر سے مل رہی ہیں ، ہمیں چاہیے کہ ہم اس مرض کے علاج اور مریضوں کی دیکھ بھال کا درست طریقہ اچھی طرح جان لیں تاکہ وقت پڑنے پر اپنے اہلِ خانہ اور قریبی دوستوں کو مدد فراہم کر سکیں۔ الخدمت نے اس مقصد کے پیشِ نظر ماہرین کی مشاورت اور اس بیماری سے شفا یاب ہونے والے افراد کے تجربات کی روشنی میں درج ذیل طریقہ کار مرتب کیا ہے۔ امید ہے اس کی مدد اور اللہ تعالیٰ کی رحمت سے ہم لوگوں کی کثیر تعداد کو اس بیماری کے مہلک اثرات سے محفوظ رکھ سکیں گے (انشا اللہ)
بیماری کا آغاز:
گلے کا اچانک خراب ہوجانا، ہلکی خشک کھانسی ، سر درد ، آنکھوں میں درد، جسم میں درد، متلی، قے اور دست۔ یہ تمام علامات فی الوقت کورونا کی وبا کی ہی ہیں ، انہیں ہر گز نظر انداز نہ کریں۔ ان علامات کے دودن کے اندر بخار کا آغاز ہوجاتا ہے جو اکثر معمولی جب کہ بعض افراد میں شدید نوعیت کا ہوتا ہے۔ دیکھا گیا ہے کہ بہت سے افراد ان ابتدائی علامات کو نظر انداز کردیتے ہیں جس کے نتیجے میں بیماری بڑھ جاتی ہے اور اکثر جان لیوا ثابت ہوتی ہے۔
یاد رکھیں : جتنا جلد آپ اس بیماری کا علاج شروع کریں گے اتنی ہی آسانی سے آپ اس پر قابو پا سکیں گے۔
نوٹ: ان علامات کے ظاہر ہونے کی صورت میں کورونا کا ٹیسٹ کرانا ضروری نہیں ہے۔ بہتر ہوگا کہ کورونا کا علاج اور دیکھ بھال فوری شروع کردی جائے۔
کورونا کےمریض کی دیکھ بھال کے لیے درکار آلات اور ادویات:
1. تھرما میٹر
2. اسٹیمر (Steamer)
3. پلس آکسی میٹر (Pulse Oximeter)
4. جوشاندہ
5. کھانسی کا سیرپ (قرشی لال شربت یا دیگر)
6. دار چینی، لونگ
7. پینا ڈال ٹیبلٹ(Panadol)
8. ایزیتھرو مائیسن (Azithromycin 500 mg)
9. اینٹرو جرمنا(Enterogermina Oral Ampules)
10. مرض کی شدید علامات ظاہر ہونے پر آکسیجن سلینڈر یا آکسیجن کنسنٹریٹر (Oxygen Concentrator)
طریقہ کار:
گھرمیں کسی بھی فرد میں کورونا کی علامات ظاہر ہونے پر خاندان کے تمام افراد اس معمول پر عمل کریں:
1. متاثرہ افراد کو گھر میں علیحدہ کمرے میں رکھیں تاکہ دیگر افراد تک بیماری منتقل نہ ہو۔ اگر علیحدہ کمرہ میسر نہ ہو تو بستر کے اطراف چادر سے پردہ لگا دینا چاہیے تاکہ مریض کے کھانسنے چھینکنے سے جراثیم نہ پھیلیں۔ مریض کے زیرِ استعمال اشیاء گھر کے دیگر افراد استعمال کرنے سے پرہیز کریں۔
2. اسٹیمر یا کیتلی میں پانی لے کر اس سے دس منٹ تک بھاپ لیں۔دارچینی اور لونگ بھی پانی میں شامل کرلیں۔یہ عمل روزانہ تین مرتبہ دہرائیں۔
3. گرم پانی میں جوشاندہ بنا کر تما م اہلِ خانہ دن میں تین بار استعمال کریں۔ ذیابیطس نہ ہو تو حسبِ ذائقہ شہد بھی شامل کیا جا سکتا ہے۔
4. خشک کھانسی اور سانس کی تکلیف کے لیے کھانسی کا شربت دن میں تین بار استعمال کریں۔
بخار محسوس ہونے پر :
1. دن کے مختلف اوقات میں تھرما میٹر سے حرارت چیک کریں اور اسے نوٹ کرلیں۔
2. بالغ افراد بخار کی صورت میں ہر چھ گھنٹے بعددو عدد پیناڈال استعمال کریں۔
3. گلے میں درد، سوزش، خراش ظاہر ہونے پر ازیتھرو مائی سن 500 mg چوبیس گھنٹے میں ایک بار لینا شروع کریں۔ اگر اس کے استعمال سے نظامِ ہضم متاثر ہو تو دوا کے ساتھ اینٹرو جرمنا کا ایک ایمپیول پی لیں۔اینٹی بائیوٹک سات روز تک بلا ناغہ لینی ضروری ہے۔
شدید علامات کی صورت میں:
دیکھا گیا ہے کہ اگر اس بیماری سے چار پانچ دن غفلت برتی جائے تو بہت سے افراد میں شدید علامات ظاہر ہونا شروع ہوجاتی ہیں ۔ اس کی ابتداء مسلسل کھانسی ، سانس لینے میں دقت ، گفتگو کرتے ہوئے سانس کا پھولنا اور سینے میں درد سے ہوتی ہے۔ اسی لیے ماہرین تجویز کرتے ہیں کہ کورونا کے مریض کے خون میں آکسیجن کی مقدار کو جانچتے رہنا چاہیے ۔ اس مقصد کے لیے Pulse Oximeter استعمال کیا جاتا ہے۔ خون میں آکسیجن کے جذب ہونے کی مقدار 95 فیصد سے نیچے گرنا باعثِ تشویش ہے۔ ایسے مریض کو اضافی آکسیجن فراہم کی جانی چاہیے۔ اس کے لیے گھر پر آکسیجن سلینڈر یا Oxygen Concentrator کا انتظام کیا جانا چاہیے۔ مریض کی حالت جانچنے کے لیے درج ذیل معلومات ہر تین گھنٹے بعد نوٹ کریں، اگر حالت تشویشناک ہو توفوراً قریبی ہسپتال یا مرکزی سرکاری ہسپتال لے جائیں۔
• تاریخ، وقت
• حرارت
• نبض کی رفتار فی منٹ
• سانس کی رفتار فی منٹ
• آکسیجن کی مقدار (%)
صحتیابی:
اگر بروقت علاج شروع کردیا جائے تو بیشتر افراد انشااللہ اس طریقہ کار پر عمل کر کے ہفتہ دس دن میں شفا یاب ہوجائیں گے۔ اس بیماری میں بہت سے افراد کی سونگھنے اور ذائقہ محسوس کرنے کی حس بھی معطل ہوجاتی ہے ، لیکن چند دن بعد یہ از خود بحال ہوجائے گی انشا اللہ۔ جب کھانسی بخار وغیرہ ختم ہوئے تین دن گزر جائیں اور بیماری کی علامات کے آغاز سے کم از کم چودہ دن ہو چکے ہوں تو اب مریض محفوظ ہے اور اس سے کسی دوسرے شخص کو بیماری لگنے کا خدشہ نہیں رہتا۔ اگلے چند دن آرام کیجیے اور اپنی توانائی بحال کرنے کی کوشش کیجیے۔
No comments: