✒️ *عثمان معاویہ فاروقی*
🛑 *حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی مرویات*🛑
*آپ سے نبی پاکﷺ سے کی ایک سو تریسٹھ احادیث مروی ہیں*
(جوامع االسیرة ص٢٧٧ تاریخ الخلفا۶ ص ١٤٩)
آپ سے حدیث روایت کرنے والوں میں حضرت ابن عباس, انس بن مالک ,معاویہ بن خدیج, عبداللہ بن زبیر, ساٸب بن یزیدؓ, نعمان بن بشیرؓ, جیسے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور محمد بن سیرین , سعید بن المسیب , علقمہ بن وقاص, ابو ادریس خولانی, اور عطیہ بن قیس وغیرہ تابعین شامل ہیں۔ *(الاصابہ ج ٣ص٤١٣)*
🟡 *چند مرویات ملاحظہ ہوں*
*♦️حدیث 1*
امام بخاری رحمہ اللہ ابو امامہ بن سہل کی حدیث نقل کی ہے کہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ ممبر پر تشریف فرما تھے مٶذن نے آذان کہی جب الله أكبر کہا تو حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے بھی الله أكبر کہا مٶذن نے اشھد ان محمد الرسول اللہ کہا تو حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے بھی اسی طرح کہا جب آذان ختم ہو گٸ تو فرمایا لوگو میں نے رسول ﷺ کو اس مجلس میں جب آذان دی جاتی تو یہی کلمات کہتے ہوئے سنا جو کلمات تم نے مجھ سے سنے ہیں۔
*♦️حدیث 2*
حمید بن عبدالرحمٰن سے روایت ہے کے حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے اپنے خطبے میں فرمایا میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے اللہ پاک جس سے خیر کا ارادہ فرماتے ہیں اسے دین کا فہم عطا فرماتے ہیں اور میں بے شک تقسیم کرنے والا ہوں اور اللہﷻ عطا فرمانے والے ہیں یہ امت ہمیشہ دین حق پہ قاٸم رہے گی ان کو نقصان نہیں پہنچا سکے گا وہ شخص جو ان کی مخالفت کرے گا تا آنکہ اللہ کا وعدہ آجاۓ ۔
*بخاری*
*♦️حدیث 3*
حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ روایت ہے نبی پاکﷺ نے ارشاد فرمایا
میں تو صرف خازن ہوں پس جس شخص کو خوش دلی کے ساتھ دوں گا اس کے لیے اس میں برکت ہو گی اور جس کو اس کے مانگنے اور حرص ظاہر ہونے پر دوں گا اس کی مثال اس مریض کی سی ہو گی جو کھاتا جائے مگر پیٹ نہ بھرے
( *مسلم*)
*♦️حدیث 4*
حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کے حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا : لپٹ کر سوال نہ کرو پس اللہ کی قسم اگر تم میں سے کوئی شخص مجھے سے سوال کرے گا اور محض اس سوال واصرار پر ناگواری کے ساتھ میں اس کو جو کچھ بھی دوں گا اس میں برکت نہ ہو گی *(مسلم)*
*♦️حدیث 5*
طلحہ بن یحیٰی اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ میں معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھا ہوا تھا اتنے میں میں مٶذن ان کو نماز کی اطلاع دینے آیا تو حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے کے قیامت کے دن مٶذنوں کی گردنیں سب سے لمبی ہوں گی۔
*(مسلم)*
*♦️حدیث 6*
حمید بن عبدالرحمٰن بن عوف کہتے ہیں کہ میں نے ہجری (٥١ھ) کے سال ممبر پر حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کو یہ فرماتے سنا جبکہ بالوں کا ایک جوڑا *( لٹ )* ان کے ایک پہریدار کے ہاتھ میں تھا اس کہ طرف اشارہ کر کے فرمایا اے اہل مدینہ :
کہاں ہیں تمھارے علماء مینے نبی پاک ﷺ سے سنا ہے کہ آپ ﷺ ایسے جوڑوں سے منع فرمایا کرتے تھے اور فرمایا کرتے تھے بنی اسرائیل اسی وقت ہلاک ہوۓ جب انہوں نے ایسے جوڑے بنانا شروع کیے۔
*(بخاری, مسلم, مٶطامالک, ابوداؤد,ترمزی,نسائی)*
*♦️حدیث 7*
حضرت سعید بن المسیب روایت ہے کہفتہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ مدینہ آئے تو خطبہ دیا اور بالوں کا ایک گچھہ نکال کر فرمایا کہ میں نہیں سمجھتا ہوں کہ یہودیوں کے سوا کوئی شخص یہ کام کر سکتا ہے؟ آپﷺ کو اس کے اطلاع ہوٸ تھی تو آپﷺ نے اس کا نام چھوٹ رکھا تھا۔
*(بخاری, مسلم, نسائی)*
*♦️حدیث 8*
حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ گناہ کے بارے میں تو یہ توقع کی جا سکتی ہے کہ اللہ اس کو معاف کر دیں گے مگر جو شخص کہ مشرک مرے یا جو کسی مٶمن کو عمداً قتل کردے۔
*(مسند احمد,نسائی ، مستدرک حاکم)*
*♦️حدیث 9*
سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ وہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کو دیکھا ممبر پر تشریف فرما ہیں ان کے ہاتھ میں بالوں کا ایک گچھا ہے جو عورتیں استعمال کرتی ہیں پس فرمایا مسلمان خواتین کو کیا ہو گیا ہے کہ وہ اس قسم کے *( وگ )* بال استعمال کرنے لگی ہیں ؟ مینے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے کہ جس عورت نے اپنے سر میں اجنبی بالوں کا اضافہ کیا تو وہ محض جھوٹ ہے جس کو وہ بڑھا رہی ہے۔
*( نسائی )*
*♦️حدیث 10*
حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے چیتے پر سوار ہونے اور سونا پہننے سے منع فرمایا مگر یہ کہ بہت ہی معمولی ہو اور ایک روایت میں ہے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا چیتے اور خنزیر کی سواری نہ کرو۔
*(ابوداؤد,نسائی)*
*♦️حدیث 11*
حضرت امیر معاویہ رضی عنہ فرماتے ہیں میں نے رسول اللہ ﷺ کا یہ ارشاد سنا کے تم لوگوں کے پوشیدہ پوشیدہ امور کی تفتیش کرنے لگو گے تو انہیں بگاڑ دو گے۔۔۔
*(ابوداٶد,بہیقی)*
*♦️حدیث 12*
حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے مغالطے میں ڈالنے والے سوالات سے منع فرمایا ہے۔۔۔
*(ابوداٶد)*
*♦️حدیث 13*
حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو وضو کر کے دکھایا جیسا کے انہوں نے رسول اللہﷺ کو کرتے ہوۓ دیکھا, جب سر کے مسح کو پہنچے پانی کا چُلو لے کر باٸیں ہاتھ پر ڈالا یہاں تک کے اسے سر کے درمیان رکھا جس سے پانی ٹپک پڑا یا قریب تھا کے پانی ٹپک پڑے پھر آگے سے پیچھے تک اور پچھلے حصے سے اگلے حصے تک سر کا مسح کیا۔
*(ابوداٶد)*
*♦️حدیث 14*
حضرت امیر معاویہ رضی عنہ حضور ﷺ کا ارشاد نقل کرتے ہیں کہ مجھ سے دکوع اور سجدہ میں آگے نہ بڑھوں رکوع اور سجدہ میں جتنی دیر تم سے پہلے چلا جاتا ہوں اس سے اٹھنے کے وقت تک تم اپنا حصہ پا لیتے ہو میرا جسم بھاری ہو گیا ہے۔
*( ابوداٶد )*
*♦️حدیث 15*
امام احمد, ابو داؤد اور حاکم نے حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا اہلسنت کتاب اپنے دین میں بہتر فرقوں میں بٹے اور یہ امت تہتر فرقوں میں بٹے گی اور وہ سب آگ میں ہوں گے سواۓ ایک فرقے کے , اور وہ "الجماعت" ہے اور میری امت میں کچھ لوگ نکلیں گے جن میں خواہشات و نظریات اس طرح سرائیت کر جاٸیں گے جیسے باٶلے کتے کا زہر کسی شخص میں سرائیت کر جاتا ہے کہ اس کا کوٸ رگ و ریشہ اور کوئی جوڑ ایسا نہیں رہتا کہ جس میں وہ سرائیت نہ کر جاۓ۔۔۔
*♦️حدیث 16*
حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد نقل فرماتے ہیں : جو شخص شراپ پیئے اس کو کوڑے لگاٶ پھر اگر چوتھی مرتبہ پۓ تو اسے قتل کر دو۔۔۔
*(ابویعلٰی,ترمزی)*
*نوٹ* قتل کا حکم تنیہہ یا تہدید کے طور پر ہے یا منسوخ ہے۔۔۔
🟣 *حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی وفات*
آپ کی پوری زندگی علم و عمل کی زندگی تھی, آپ سے جتنا کچھ بن سکا آپ نے مسلمانوں اور عوام الناس کی اصلاح کے لیے کام کیا اور اس کے لیے پوری زندگی خرچ کر دی, مگر اس کے باوجود جب مخالفین آپ پر بے سروپا الزام لگاتے ہیں اور آپ کو طرح طرح کے اعتراضات کا نشانہ بناتے ہیں تو آپ کو اس کا افسوس ہوتا ہے چناں چہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے کسی نے پوچھا :
کیا بات ہے ؟ آپ پر بڑھاپا چلا آگیا ہے ؟ تو جواب میں فرمایا:
کیوں نہ آۓ؟ جب دیکھتا ہوں دیکھتا ہوں اپنے سر پر ایک جاہل آدمی کہ کھڑا پاتا ہوں جو مجھ پر قسم قسم کے اعتراضات کرتا ہے اگر اس کے اعتراضات کا ٹھیک ٹھیک جواب دیتا ہوں تو تعریف کا کہیں سوال نہیں؟ اور اگر جواب دینے میں مجھ سے زراعت سی بھول چوک ہو جائے تو وہ بات چہار عالم میں پھیلا دی جاتی ہے
*( البدایہ والنہایہ ج٨ص١٤٠ )*
(٦٠ھ میں آپ کی طبیعت کچھ ناساز ہوئی اور پھر طبیعت خراب ہوتی چلی گٸ اور طبیعت کی ناسازی مرض وفات میں تبدیل ہو گٸ اسی مرض وفات میں آپ نے خطبہ دیا جو آپ کا آخری خطبہ تھب اس میں اور باتوں کے علاوہ آپ نے فرمایا:
*ترجمہ*
اے لوگوں ! بعض کھیتیاں ایسی ہیں جن کے کٹنے کا وقت قریب آچکا ہے میں تمہارا امیر تھا میرے بعد مجھ سے بہتر کوئی امیر نہ آئے گا جو آئے گا مجھ سے گیا گزرا ہی ہو گا جیسا کہ جو مجھ سے پہلے امیر ہوئے ہیں وہ مجھ سے بہتر تھے۔
*( البدایہ والنہایہ ج٨ص١٤١ )*
اس خطبہ کے بعد آپ نے تجہیز و تکفین کے متعلق وصیت فرماٸ,فرمایا:
"کوئی عاقل اور سمجھدار آدمی مجھے غسل دے, اور اچھی طرح غسل دے, پھر اپنے بیٹے یزید کوبلایا اور کہا اے بیٹے میں نبی کریم ﷺ کے ہمراہ تھا آپ ﷺ اپنی حاجت کے لیے نکلے میں وضو کا پانی لے کر پیچھے گیا اور وضو کرایا تو آپ نے اپنے جسم پر پڑے ہوئے دو کپڑوں میں سے ایک کپڑا مجھے عنایت فرمایا وہ مینے حفاظت سے رکھ لیا تھا , اسی طرح آپ نے ایک مرتبہ اپنے بال اور ناخن مبارک کاٹے تو مینے انہیں جمع کر کے رکھ لیا تھا , تو تم کپڑے کو میرے کفن کے ساتھ رکھ دینا اور ناخن اور بال مبارک میری آنکھ منہ اور سجدے کی جگہ پر رکھ دینا اور پھر ارحم الراحمین کے حوالے کر دینا "
*( الاستعیاب ج٣ ص٣٧٨ تاریخ کامل ج٤ ص٢ البدایہ والنہایہ ج٨ص١٤١ )*
آپ نے یہ وصیت کی اور اس کے بعد مرض بڑھتا گیا یہاں تک کے دمشق کے مقام پر وسط رجب ٦٠ ھ میں علم , حلم اور تدبیر کا یہ آفتاب ہمیشہ کے لیے غروب ہو گیا ۔
*( الاصابہ ج٣ ص٤١٤,ابن خلدون ج٣ ص٤٢ )*
آپ کی نماز جنازہ حضرت ضحاک بن قیس رض اللہ عنہ نے پڑھائی اور دمشق میں ہی باب الصغیر میں آپ کہ تدفین ہوٸ صحیح قول کے مطابق آپ رضی اللہ عنہ کی عمر اٹہتر ( 78 ) سال تھی۔
*( البدایہ ج٨ ص ١٤٣, الاستعیاب ج٣ صرف ٣٧٨ )*
حضرت ضحاک بن قیس رضی اللہ عنہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے با اعتماد افراد میں سے تھے حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو غسل دیا اور اور حسب وصیت وہ تبرکات جو آپ نے محفوظ کیے ہوۓ تھے کفن میں شامل کیے گۓ۔۔۔
*🔷یزید کی واپسی🔷*
جب حضرت امیر معاویہ رضی عنہ کا انتقال ہوا آپ کا فرزندہ یزید بن معاویہ موجود نہیں تھا وہ حوارین کے مقام پر تھا جب اسے انتقال کی اطلاع ملی تو وہ واپس دمشق پہنچا پہلے باب الصغیر کے مقابر کی طرف گیا اور والد کے مزار پر جنازہ پڑھا اور دعائے مغفرت کی اور پھر اس کے بعد اپنی منزل کی طرف آیا ۔۔۔
*( الانساب الاشراف ج ٤ ص ١٣١ , تاریخ ابن عساکر ج١٦ ص٧٥٧, البدایہ والنہایہ ج ٨ ص ١٤٣ )*
*🛑حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے مزار کی کیفیت کو حضرت مفتی تقی عثمانی صاحب نے اس طرح بیان کیا ہے :🛑*
" معلوم ہوا ہے کے اس مزار کو حکومت ( دمشق ) نے عام زیارت کے لیے بند کر رکھا ہے اور وجہ یہ بتائی ہے بعض روافض یہاں آ کر شرارت اور مزار کی بے حرمتی کا ارتکاب کرتے تھے لہزا ممکنہ محکمہ اوقاف ( دمشق ) نے یہ پابندی لگاٸ کے اجازت نامے کے بغیر کسی کو اندر نہ بھیجا جاۓ, یہ ایک پرانے طرز کا (بوسیدہ) مکان تھا جس میں ایک لمبے صحن سے گزر کر ایک بڑا سا کمرہ نظر آیا جس میں چند قبریں بنی ہوئی تھی ان میں سے ایک قبر حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی بتائی جاتی ہے یہاں سلام عرض کرنے کی توفیق نصیب ہوئی "
( ماہ نامہ "البلاغ "کراچی ص٢٠۔٢١ ربیع الثانی ١٤٠٨ ھ دسمبر 1987 )
آپ کا کا عہد خلافت( 19) انیس سال ( 3 )تین ماہ یا ( 4 ) ماہ پر محیط تھا۔
اور یعقوبی شیعی کے قول کے مطابق آپ کی خلافت ( 19) انیس سال (8) آٹھ ماہ تھی ۔
*🟡ازواج واولاد*🟡
*♦️(1)* آپ کی پہلی زوجہ میسون بنت محدل تھی اس سے یزید بن معاویہ اور ایک لڑکی پیدا ہوئی جو بچپن میں انتقال کر گٸ تھی۔
*♦️(2)* فاختہ بنتے قرظہ تھی ان سے عبد الرحمٰن اور عبد اللہ پیدا ہوئے اور ایک بیٹی ہند بنت معاویہ رضی اللہ عنہ ہوئی جس کا نکاح عبداللہ بن عامر سے ہوا.
*♦️(3)* ایک زوجہ ناٸلہ بنت عمارہ تھی, اس زوجہ سے کوٸ اولاد نہیں ہوئی اور مطلقہ کر دی گٸ۔
♦️ *(4)* کنود بنت قرظہ سے رملہ بنت معاویہ رضی اللہ عنہ پیدا ہوئی جس کا نکاح عمرو بن عثمان بن عفان سے ہوا۔
*( نسب قریش ص١٢٨ )*
*✒️عثمان معاویہ فاروقی*
No comments: