شکریہ فیس بک۔۔
۔۔۔۔شکریہ فیس بک۔۔۔ پچھلا جون جولائی آسٹریلیا میں گزرا۔ تقریبا روز کچھ لکھنے کا موقع ملتا۔ وہاں کی ثقافت۔وہاں کے لوگ, وہاں پاکستانی کمیونٹی کی خواتین,کیا کررہی ہیں کیا سوچ رہی ہیں۔ پاکستانی خواتین کے مختلف فورمز پر اظہار خیال کا موقع ملا۔ اب روز فیس بک کھولتے ہی ایک برس پرانی میموری سامنے آتی ہے۔ اچھا۔۔۔ اس دن یہ دیکھا,یہ سوچا,یہ لکھا تھا۔۔ فیس بک اجازت طلب کرتی ہے اپنے صارفین سے کہ اپنی یہ یادداشتیں کیا آپ دوبارہ شئیر کرنا چاھیں گے اپنے سے جڑے لوگوں سے؟؟ ان یادوں میں کسی کے لیے کیا رکھا ہے جو باربار شئیر کروں۔ ہاں میں چونک ضرور جاتی ہوں کہ سب کچھ لکھا جارہا ہے۔۔۔۔ ہر دن, ہر منٹ نوٹ ھورہا ہے۔۔۔۔ ہر دن ماضی بن رہا ہے۔۔ کتاب زندگی کا ایک ورق روز بن آھٹ کے پلٹ جاتا ہے۔ کرامؓ کاتبین کی یاد دلادہتی ہے یہ میموری شئیرنگ۔۔ وہ فیس بک کی طرح ماضی ہمارے سامنے نہیں لاتے۔ خاموش لکھنے والے برابر لکھ رہے ہیں۔ کرامؓ کاتبین یعنی معزز لکھنے والے۔۔ کاش کبھی ان کے معزز ہونے کا خیال ہی ھمیں کسی برے عمل سے روک لے۔ یہ چار,چھ انچ کا موبائل کتنی بار جہنم کے کتنے گڑھوں میں ھمیں جھانکنے پر مجبور کر دیتا ہے۔