Ticker

6/recent/ticker-posts

Ad Code

Responsive Advertisement

انہوں نے 30 کا چاند پہلی بار دیکھا ہے*

*انہوں نے 30 کا چاند پہلی بار دیکھا ہے* 

تحریر : پروفیسر ڈاکٹر شاہد قریشی کراچی یونیورسٹی 👇

 بی بی سی کی ایک رپورٹ سے علم ہوا کہ میرے معاشرے کے بڑے بڑے سیاست دانوں اور بہت سے دوسرے سیانوں نے پہلی مرتبہ "30 کا چاند" دیکھا ہے جس کی وجہ سے ان کو شدید مغالطہ ہو رہا ہے یہ "پہلی تاریخ" کا نہیں بلکہ "دوسری تاریخ" کا چاند ہے۔ فواد چودھری صاحب تو اس لئے پیچ و خم کھا رہے ہیں کہ ان کا "بصری قمری کیلنڈر" ایک مرتبہ پھر ناکام ہو گیا ہے۔ 

یاد رہے کہ میں بار بار یہ کہتا رہا ہوں کہ *"بصری قمری کیلنڈر" بنانا ناممکن ہے* کیونکہ ہر ماہ ہلال دنیا کہ کچھ علاقوں میں ایسی حالت میں ہوتا ہے کہ اس کا نظر آنا بہت مشکل(ناممکن نہیں) ہوتا ہے (REGION B)، جبکہ کچھ علاقوں سے آسانی سے نظر آسکتا ہے (REGION A) اور بقیہ سے نظر آنا ناممکن ہوتا ہے (REGION C)۔ جبکہ دوسری جانب SUPARCO کے جن نیم حکیموں نے انہیں کیلنڈر بنا کر دیا ہے وہ "علم دید ہلال" یا SCIENCE OF CRESCENT SIGHTING سے قطعا" ناواقف ہیں۔

ریجن B علاقوں میں جب ہلال 29 کی شام کو نظر نہیں آتا تو اگلی شام یعنی 30 کی شام ہلال موٹا بھی ہوتا ہے، زیادہ چمکدار بھی ہوتا ہے اور اکثر ایک سے ڈیڑہ گھنٹے تک دکھائی دیتا رہتا ہے۔ بی بی سی کی اس رپورٹ میں فواد چودھری صاحب سمیت جن جن لوگوں کو 30 کا چاند "دوسری" کا محسوس ہو رہا ہے یہ صرف اور صرف ان تمام لوگوں کی کم علمی اور نا تجربہ کاری ہے۔ 

یہاں سب سے اہم بات تو یہ ہے کہ میرے پیارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات کی بہت تاکید کی ہے کہ چاند کو موٹا اور چمکدار دیکھ کر کبھی نا کہو کہ یہ تو دو یا تین تاریخ کا ہے (میرے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم اور رب تعالی کے علم میں خامی ہو ہی نہیں سکتی)۔

دوسری جانب راقم نے 20 برس فلکیات کے اس میدان میں عملی کام کیا ہے۔ جب جب 29 کی شام کو ہلال نظر نہیں آتا ہم 30 کی شام کو ہلال کی شام کو غروب آفتاب سے پہلے تلاش کرنا شروع کر دیتے تھے اور اکثر ہلال ہمیں غروب آفتاب سے آدھے گھنٹے پہلے نظر آجاتا تھا اور غروب آفتاب کے کم از کم ایک گھنٹے بعد تک دکھائی دیتا تھا۔ یہ سب کام جامعہ کراچی کی فلکیاتی رصدگاہ میں موجود دوربین کے ذریعے کیا جاتا تھا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ خود فواد صاحب کے کیلنڈر میں اگلے ہی ماه جمعرات کو 30 ذی الحجہ لکها ہے اور اس دن کا چاند  سوا گهنٹہ آسمان پر رہے گا پهر بهی کیلنڈر بنانے والوں نے اسے پہلی کا چاند مانا ہے۔ جب میں ان لوگوں کو نیم حکیم، یا کم علم یا نا تجربہ کار کہتا ہوں تو اس کی وجہ یہی ہے کہ یہ نہیں جانتے ان کے ہی کیلنڈر میں اگلے ہی ماہ اسی طرح کا ایک 30 کا چاند (ان کے کیلنڈر کے مطابق) آنے والا ہے جو اس ماہ کے 30 کے چاند کے مانند ہی ہے۔
 
یہ کوئی انا کا مسئلہ نہیں ہے۔ سائنس اس بات سے قاصر ہے کہ ریجن  B کے چاند کے بارے میں وضاحت سے پیشنگوئی کر سکے اور یہی وجہ ہے کہ پہلے سے ایسا قمری کیلنڈر نہیں بنایا جا سکتا۔

 اکثر ایسا بھی ہوتا ہے REGION A میں جہاں ہلال کے آسانی سے نظر آنے کے امکانات بتائے جاتے ہیں وہاں سے بھی ہلال دکھائی نہیں دیتا۔ لہذا جس قسم کے ماڈلز کا سہارا لے کر سپارکو کے نا تجربہ کار لوگوں نے کیلنڈر اور ایپلیکیشن بنا کر دی ہے اور اسی "قطعی سائنس " مان کر اس پر ایمان لے آئے ہیں وہ دراصل معاشرے کے "پڑھے لکھے" طبقے کو شدید غلط فہمی میں مبتلا کر رہے ہیں اور یہ نا تو سائنس کے مطابق درست ہے اور نا ہی شریعت کے مطابق۔

*چاند کے بارے میں مزید معلومات کے لیے اس نمبر کو اپنے موبائل میں سیو کر لیں اورہمارے فیس بک پیج کو بھی لائیک کیجیے*
+923323531226
fb.com/ilmetauqeet

Post a Comment

0 Comments