22 اپریل 1453ء
جب محاصرۂ قسطنطنیہ کے دوران "سلطان محمد فاتح" نے بحری جہازوں کو خشکی پر چلوایا۔
قسطنطنیہ اس زمانے میں بازنطینیوں کا سب سے مضبوط شہر تھا اور ناقابل تسخیر علاقہ سمجھا جاتا تھا۔ فاتح سے پہلے بھی کئی حکمران قسطنطنیہ فتح کرنے کی کوشش کرچکے تھے مگر انہیں ناکامی ہوئی۔
قسطنطنیہ باسفورس، بحیرہ مرمر اور گولڈن ہارن نامی سمندروں میں گھرا ہوا تھا.
قسطنطنیہ کا محل وقوع کچھ ایسا تھا کہ یہاں کی بندرگاہ تک پہنچنے کے لیے گولڈن ہارن نامی سمندر سے گزرنا پڑتا تھا۔ لیکن اہل قسطنطنیہ نے اس سمندر کے راستے پر لوہے کی ایک ایسی زنجیر باندھ رکھی تھی کہ کوئی جہاز گولڈن ہارن میں داخل نہ ہو سکتا تھا۔
سلطان فاتح نے غور و فکر کے بعد فیصلہ کیا کہ بحری جہازوں کو دس میل خشکی پر چلا کر گولڈن ہارن تک پہنچایا جائے۔ یہ دس میل علاقہ سخت ناہموار اور دشوار گزار راستوں پر مشتمل تھا مگر سلطان نے یہ صرف ایک رات میں کیا۔
انہوں نے خشکی کے راستے پر لکڑی کے تختے بچھوائے، انہیں چکنا اور ملائم کرنے کے لیے ان پر چربی ملوائی اور پھر ستر جہازوں کو باسفورس سے یکے بعد دیگرے ان تختوں پر چڑھا دیا۔ ہر کشتی میں دو ملاح تھے۔ ہوا کی مدد لینے کے لیے بادبان بھی کھول دیے گئے۔
ان جہاز نما کشتیوں کو رات کے اندھیرے میں بیل اور آدمی تختوں پر کھینچتے رہے اور بالآخر صبح سے پہلے یہ تمام جہاز نما کشتیاں چربی کے تختوں پر سفر کرتے گولڈن ہارن کے بالائی علاقے تک پہنچ گئیں۔
دشمن کو خبر ہی نہ ہوئی کہ سلطان فاتح راتوں رات اپنی ستر کشتیاں اور بھاری توپ خانہ لے کر گولڈن ہارن اتر چکے ہیں۔ پھر سلطان فاتح نے قسطنطنیہ کی بندرگاہ کا محاصرہ کر کے ایک فیصلہ کن جنگ لڑی جس میں بالآخر قسطنطنیہ فتح ہوا۔
سلطان فاتح کا خشکی پر جہاز چلانے کا اس واقعے کو نامور تاریخ نگار ''ایڈورڈ گبن'' نے معجزہ قرار دیا ہے۔ الغرض یہ واقعہ مسلمانوں کی شاندار تاریخ کی جھلک دکھاتا ہے جب کبھی ہم دریاؤں میں گھوڑے دوڑا دیتے تھے تو کبھی خشکیوں پر جہاز چلا دیتے تھے۔
29 مئی کو انہوں قسطنطنیہ کو فتح کیا اور صدیوں کی کشت و خون کا حاصل "اسلام بول (استانبول)" امت مسلمہ کا مرکز و محور بن گیا۔
🤺سفید داڑھی والے🤺
🏹⚔️اکبر⚔️🏹
window.dataLayer = window.dataLayer || [];function gtag(){dataLayer.push(arguments);}gtag('js', new Date());gtag('config', 'UA-179542533-1');http://mirzawaseembaig.blogspot.comhttp://mirzawaseembaig.blogspot.com