روزگار کی کی تلاش میں ظلم کا شکار 4 سالہ علیشاہ بھی ھوگٸی ظلم کا داستان سانحہ کشمور ایٹ کندھکوٹ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تحریر و تحقیق۔۔۔۔۔۔۔ میراوشاق علی میرانی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ملک بھر
واقعات میڈیا کے زریعے ملتے ہیں مگر پاکستان کی جان سندھ میں امن امان کے حوالے سے کافی عرصے سے مختلف واقعات و مساٸل شدید طور پر جنم لے رہے ہیں جس میں مدرسوں کے اندر مولویوں کی زیادتیاں۔شہر سے لے کر دیھاتوں تک ریپ کیسز بڑھنے لگ ہے معصوم بچوں کے اغواکاری ۔ملک بھر میں ظلم زیادتیوں کے واقعات ابھرنے لگے ہیں مگر پولیس کی عدم توجھ اور بااثر لوگوں کی مداخلت سے معاملات کو دبایا جاتا ہے مگر جب سندھ کے ضلعا کشمور ایٹ کندھ کوٹ میں ایک عورت اور بچی کے ساتھ ریپ ھوے تو سندھ نہیں۔پاکستان نہیں دنیا بھر میں کانپیں چیخیں نکل پڑی یہی سب کچھ وفاقی سرکار ھو یا سندھ سرکار کی جانب سے روزگار نہ دینے پر علیشا جیسے واقعات جنم لینے لگے مرکزی ملزم بلوچستان سے گرفتارکر لیا، امجد شیخ ایس ایس پی کشمور
کندھ کوٹ:سندھ کے علاقے کشمور میں ماں اور چار سالہ بچی کو زیادتی کا نشانہ بنانے والا مرکزی ملزم بلوچستان سے گرفتار ہوگیا۔کیس کی تحقیقات کے دوران میں جس کرب سے گزرے ہیں وہ بیان نہیں کرسکتا کیونکہ جس کو دعاؤں کے بعد اولاد ملی اس نے یہ گھناؤنا کام انجام دیا ، ایس ایس پی امجد شیخ
ایس ایس پی کشمور امجد شیخ کے مطابق مرکزی ملزم واقعے کا شور ہونے کے بعد بلوچستان کے علاقے سوئی فرار ہوگیا تھا جسے جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے گرفتار کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ ملزم کی شناخت رحمت اللہ بگٹی بلوچ کے نام سے ہوئی ہے۔
گرفتار ملزم کا اعتراف جرم
قبل ازیں ماں اورکمسن بچی سے زیادتی کرنے والے مرکزی ملزم نے اپنے جرم کا اعتراف کیا اور تفتیشی افسران کو بتایا کہ اُس نےساتھی کے ساتھ مل کرتین دن تک پہلے ماں اور پھر بچی کو زیادتی کا نشانہ بنایا۔
زیادتی کیس کی پیشرفت کے حوالے سے ایس ایس پی کشمور نے آگاہ کرتے ہوئے بتایا تھا کہ اے ایس آئی نے فرض شناسی کی مثال قائم کرتے ہوئے ملزمان کو گرفتار کیا۔
ایس ایس پی کشمور نے بتایا تھا کہ سرکارکی مدعیت میں زیادتی کا مقدمہ درج کیا گیا ہے، اب تک ایک رفیق نامی شخص کو گرفتار کیا گیا جس نے اپنے جرم کا اعتراف کیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ ’اس کیس کی تحقیقات کے دوران میں جس کرب سے گزرے ہیں وہ بیان نہیں کرسکتا کیونکہ جس کو دعاؤں کے بعد اولاد ملی اس نے یہ گھناؤنا کام انجام دیا۔
بچی کی صحت کے حوالے سے اُن کا کہنا تھا کہ ’اُس کا آپریشن کامیاب ہوگیا جس کے بعد وہ روبہ صحت ہے، ہم بچی اور والدہ کو ہر ممکن مدد فراہم کررہے ہیں‘۔
کیس کا پس منظر
کراچی کے جناح اسپتال میں ملازمت کرنے والی خاتون کو چالیس ہزار روپے تنخواہ کی ملازمت کا جھانسہ دے کر کشمور بلایا گیا تھا، وہ اپنی چار سالہ بچی کے ساتھ ملازمت کی غرض سے کشمور پہنچی تھیں۔
تین روز قبل ملزمان نے خاتون کو مزید خواتین لانے کی شرط پر رہا کیا اور بچی کو اپنے پاس روک لیا تھا، ملزمان نے خاتون کو دھمکی دی تھی کہ اگر انہوں نے واقعے سے متعلق کسی کو بتایا تو وہ بچی کو قتل کردیں گے۔
ملزمان نے خاتون کو رہا کیا تو وہ سیدھی کشمور تھانے پہنچیں اور اپنے ساتھ پیش آنے والے تمام واقعے سے آگاہ کیا۔
ملزم کی گرفتاری اور بچی کی بازیابی کیسے ممکن ہوئی؟
کشمور تھانے میں تعینات سندھ پولیس کے اے ایس آئی محمد بخش برڑو نے زیادتی کا نشانہ بننے والی ماں اور اس کی کمسن بیٹی سے زیادتی میں ملوث ملزمان کو گرفتار کرنے کے لیے اپنی بیٹی اور بیوی کی قربانی دی۔
اے ایس آئی نے ملزمان کو گرفتار کرنے کے لیے ان کی خواہش پر متاثرہ خاتون کے موبائل سے اپنی بیٹی اور بیوی کی ملزم سے بات کروائی ان کو ہوٹل پر بلایا جس کے بعد پولیس نے ایک درندا رفیق نامی ملزم کو گرفتار کیا۔
رفیق کی نشاندہی پر پولیس نے اُس کے گھر پر چھاپہ مارا اور چار سالہ بچی کو بازیاب کروایا، پولیس حکام کے مطابق بچی کے جسم پر تشدد کے نشانات تھے۔
میڈیکل رپورٹ میں زیادتی ثابت
پولیس نے متاثرہ ماں اور بچی کو اسپتال منتقل کیا جہاں دونوں کا میڈیکل کیا گیا تو ڈاکٹرز نے زیادتی کی تصدیق کی جبکہ ماں اور بیٹی کے جسموں پر تشدد کے گہرے نشانات تھے۔ ہے جب علیشاہ جیسی معصوم بچی کی شلوار اتاری تو ملک بھر کے عوام کی آنکھیں شرم میں جھک گٸی اور اس معصوم بچی کو ننگے ھوتے ھوۓ پورے معاشرے کو ننگا ھونہ پڑا اور ریاست کو سوال ھمیشہ ھوگا ۔اب میڈیا کی نشاندہی مسلسل رپورٹنگ پر کیس مزید مظبوط ھوگیا ہے ا ریپ کیسز میں بڑھتا ھوا ریشا کیسے ختم ھوگا ریپ گینگ مافیا کو کس طرح ختم کریں گے یے سوال ہے اور رھیگا کیوں کے ایسے واقعات سیکڑوں میں ہے مگر میڈیا کی نظر سے دور ہیں باقی جس پر میڈیا کی نظر پڑی وہی واقعات سامنے آتے ہیں سندھ سرکار۔وفاقی سرکار کو چاہیۓ کے علیشاہ سانحہ روزگار نہ ھونے کی وجہ سے پیش آیا ہے اگر میرے ملک میں روزگار ھوتا تو علیشاہ جیسے واقعات جنم نہ لیتے سب سے پہلے نوٹیس پ پ پ چیٸرمین بلاول بھٹو۔بعد میں وزیر اعظم عمران خان اور دیگر نے نوٹیس لیا ہے اب دیکھتے ہیں کے اس واقعات کو ختم کیا جاۓ گا یا ریاست تماشا دیکھتی رہے گی
<