https://mirzawaseembaig.blogspot.com- html address and code . html address and code . AdSense pub-2137218144171359 blog url address and code https://mirzawaseembaig.blogspot.com- blog url address and code https://mirzawaseembaig.blogspot.com- https://mirzawaseembaig.blogspot.com- html address and code . html address and code . AdSense pub-2137218144171359 blog url address and code https://mirzawaseembaig.blogspot.com- blog url address and code https://mirzawaseembaig.blogspot.com-
A fish rot from the head down.
کے پی ٹی فلائ اوور سے زرا آگے جو کشادہ شاہراہ آپ کو سیدھا سی ویو لے کر جاتی ہے۔۔تین دہائیوں پہلے تک یہ ڈی ایچ اے کی سرحد تھی اس کے برابر سے قیوم آباد تک سینکڑوں فٹ کشادہ ندی کا پاٹ تھا۔۔بارشوں میں بلوچ کالونی سے اختر کالونی تک کی آبادیوں کا پانی اسی راستے سے سمندر میں گرتا تھا۔
۔پھر کسی کے زرخیز دماغ میں اسے پاٹ کر نئے فیز بنانے کا خیال آیا۔آج کل اس ندی پر فیز سیون ایکسٹینشن اور فیز ایٹ ایستادہ ہے ۔۔یہ اس شہر میں پہلی “چائینہ کٹنگ “ تھی۔۔متحدہ کے مصطفی کمال چائینہ کٹنگ کے بانی نہی اس کے پیروکار تھے اسی آئیڈئیے کو انہوں نےپورے شہر پر مسلط کیا
پھر جسکا جہاں زور چلا اس نے وہاں اپنا کام دکھایا۔
۔اورنگی کا نالہ اگر متحدہ نے بیچ کھایا تو بنارس کا نالہ اے این پی نے کھایا۔۔ان دو نالوں پر تجاوزات کی بدولت اورنگی کا بڑا علاقہ پانی میں ڈوبا رہا۔۔اور اس میں وہ محلے بھی شامل تھے جہاں لسانی فسادات میں بدترین قتل عام ہوا تھا۔۔
شہر سے پانی کے اخراج کے ہر قدرتی راستے اور نالے کی یہی کہانی ہے ڈھائ سو فٹ کے نالے پانچ فٹ کی نالیوں میں بدل چکے ہیں۔۔۔شہر ڈوبنے کی سب سے بڑی وجہ یہی تھی۔۔
اب آئیندہ دنوں میں گجر نالے پر دوبارہ توڑ پھوڑ ہوتی دیکھیں گے شاید باقی ندی نالے بھی اس زد میں آئیں۔۔*لیکن سپریم کورٹ اور ایک بڑے اخبار کی کار پارکنگ ،بڑے کمرشل پلازوں کے علاوہ ڈی ایچ اے کی ایکسٹینشن اس سے مستشنٰی ہوں گی*۔۔یہ دو قومی نظریہ ہے اس پہ کڑھنے کی ضرورت نہی۔۔۔عربی عجمی کی تفریق نا بھی ہو تو شودر برھمن کی تفریق بہرحال مسلم ہے۔۔
باقی پوری دنیا اس وقت موسمی تغیرات کی زد میں ہے آئیندہ کئ سالوں تک کراچی میں بارشوں میں اضافہ ہی ہوتا رہے گا۔۔اور بارشوں میں بحریہ ٹاون سے نادرن بائ پاس تک پھیلتی آبادی کی غلاظت وصول کرنے کو شہر کا قدیمی حصہ ہی بچے گا۔۔پانی سر سے گزرنا اس دن سمجھ آئے گا ۔۔
<