******بہاول پور تاریخ کے حوالے سے لازمی پڑہیں اور شئیر کریں *****
** بہاول پورکی آبادی 2019 کی مردم شماری کے مطابق 8،20،740افراد پر مشتمل ہے
** 1727میں صادق محمد خان اول عباسی نے اسے فتح کیا اور اس کا پہلا دارالخلافہ *لیاقت پور سے 20 کلو میٹر دور کا علاقہ اللہ آباد* بنایا گیا
** 1739 میں *صادق محمد خان اول عباسی کونادر شاہ درانی نے نواب کا خطاب* دیا
** 1748 میں "اللہ آباد سے بھاولپور " کو آباد کیا گیا
** 1774میں " اللہ آباد سے بھاولپور کو دارالخلافہ " بنادیا گیا
** 1867 میں *محکمہ صحت اور ڈسپینسریاں* بنائ گئ
** 1875میں *نور محل بنا*
** 1878میں *ستلج دریا پر ٹرین کا پل بنا* جو کہ ڈیڑھ کلو میٹر لمبا ہے
** 1886 میں *S.Eکالج کی بنیاد رکھی گئ اور 1892 میں ڈگرکلاس* کا آغاز کیا گیا
** 1892 میں ملکہ وکٹوریہ کے اقتدار کی گولڈن جوبلی کے موقح پر یار گار کے لیے *جوبلی ہسپتال* بھاولپور میں بنا
** 1906میں ہی ملکہ وکٹوریہ کی یاد گار کے طور پر *بھاول وکٹوریہ ہسپتال* بنایا گیا
** 1911 میں پہلا *ملٹری ہسپتال CMH* بنایا گیا
** 1926 میں برصغیر کا پہلا *طبیہ کالج* بنا جہاں بھاولپور کے تمام طلبہ کے علاوہ لوگوں کو مفت ادویات دی جاتی تھیں
** 1928میں *دریاےستلج پر پل بنا اور اس کے ساتھ ساتھ ہیڈسیلمانکی+ہیڈاسلام+ہیڈپنجند* بنایا گیا
** 1930میں وکٹوریہ ہسپتال میں مزید توسیع کی گئ اور 1938میں پہلا *ایکسرے ڈیپارٹمنٹ* بنایا گیا
** 1924میں نواب پنجم کی تعلیم مکمل ہونے پر وائس راے نے نواب کو اختیارات تفویض کئے
** 1924میں *سینٹرل لایبریری* بنائ گئ
** 1925 میں *اسلامیہ یونیورسٹی* بنائ گئ اس کا پہلا نام *الصادق کالج* تھا
** 1927 سے قیام پاکستان تک *جناب قائد اعظم اور علامہ اقبال* ریاست بھاولپور کے قانونی مشیر تھے
** 1935میں *جامعہ المسجد صادق* کی بنیاد رکھی گئ اور مشہور شاعر *غلام محمد گھوٹوی* اپنی وفات تک اپنی جمحہ کی نماز یہاں ادا کرتے تھے
** 1943 میں *عزیز الرحمن عزیز نے پہلی بار *خواجہ غلام فرید* کا کلام سرائیکی میں ترجمہ و تشریح تیار کی جو سرکاری سطح پر پرنٹ کیا گیا
** 07۔اکتوبر 1947 کو نواب نے اپنی ریاست پاکستان میں ضم کر دی*
***** 1952 سے جو بندہ حج پر جاتا اس کو تین ماہ کی ایڈوانس تنخواہ اور چھٹی دی جاتی تھی اور سعودیہ میں اس کی رہائش اور کھانا پینا بھاولپور حکومت کے ذمہ ہوتا تھا
** 1952 میں *پیرا میڈیکل کالج* بنایا گیا
** 1954 میں *صادق پبلیک سکول* بنایا گیا جس کا رقبہ 450 ایکڑ ہے اور یہ ایشیا کا پہلا اتنا بڑا سکول ہے
** نواب کے دور حکومت سے 1960 تک مرد حضرات ننگے سر گھر سے باہر نکلنے کو شدید نا پسند کرتے تھے اس وقت سب سے زیادہ ترکی ٹوپی پہنی جاتی تھی
** ان سب باتوں کے ساتھ ساتھ 19ویں صدی میں بھاولپور میں تیار ہونے والا ریشم دنیا میں نمبر ون کے نام سے جانا جاتا تھا
** موجودہ دور میں گورنر ہاؤس لاہور اور کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج لاہور نواب صادق محمد خان پنجم کے تیار کردہ ہیں
** اس کے علاوہ نواب صادق محمد خان اول نے اس وقت انڈیا میں موجود ریاست جے سل میر ریاست بیکانیر کلہوڑوں(ایک ذات ہے) سے آزاد کروا کے بھاولپور کا حصہ بنایا
اور *سندھ میں شکار پور+لاڑکانہ+سیوستان+حیدرآباد* بھی اسی نواب نے سکھوں سے فتح کیا تھا
****** یہ ہے وہ بہاولپور جس کے نواب نے اسے پاکستان میں ضم کر کے اس کی پہلی تنخواہ چلائی ***
دعا ھے کہ
اللہ تعالٰی ریاست بہاولپور کیلئے کام کرنے والوں اور تمام اہلیان بہاولپور اپنا اپنا کرم وفضل فرمائے۔
آمین