Ticker

6/recent/ticker-posts

Ad Code

Responsive Advertisement

فتح سندھمحمد بن قاسم اموی جرنیل فاتح سندھ



محمد بن قاسم اموی جرنیل فاتح سندھ اور والی 

محمد بن قاسم (عربیمحمد بن القاسم الثقفي) کا پورا نام عماد الدین محمد بن قاسم تھا جو بنو امیہ کے ایک مشہور سپہ سالار حجاج بن یوسف کے بھتیجا تھے۔ محمد بن قاسم نے 17 سال کی عمر میں سندھ فتح کرکے ہندوستان میں اسلام کو متعارف کرایا۔ ان کو اس عظیم فتح کے باعث ہندوستان و پاکستان کے مسلمانوں میں ایک مسیحاء کا اعزاز حاصل ہے اور اسی لیے سندھ کو "باب الاسلام" کہا جاتا ہے کیونکہ ہندوستان پر اسلام کا دروازہ یہیں سے کھلا۔

عماد الدین محمد بن قاسم بن یوسف الثقفی
Mbq.jpg
محمد بن قااسم جنگ میں سپہ سالاری کرتے ہوئے
پیدائش31 دسمبر 695ء
طائف عرب ( سعودی عرب کا ایک شہر )
وفات18 جولائی 715ء
وفاداریحجاج بن یوسفبنو امیہ کا گورنر خلیفہ الولید اول
درجہامیر
مقابلے/جنگیںفتوحات سندھ اور مغربی پنجاب خلافت بنو امیہ کے لیے
محمد بن قاسم کی فتح دیبل معروف مصور آفتاب ظفر کی نظر میں

محمد بن قاسم 694ء میں طائف میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد خاندان کے ممتاز افراد میں شمار کیے جاتے تھے۔ جب حجاج بن یوسف کو عراق کا گورنر مقرر کیا گیا تو اس نے ثقفی خاندان کے ممتاز لوگوں کو مختلف عہدوں پر مقرر کیا۔ ان میں محمد کے والد قاسم بھی تھے جو بصرہ کی گورنری پر فائز تھے۔ اس طرح محمد بن قاسم کی ابتدائی تربیت بصرہ میں ہوئی۔ تقریباً 5 سال کی عمر میں ان کے والد کا انتقال ہو گیا۔

فتح سندھترميم

17 سال کی عمر میں ہی سندھ کی مہم پر سالار بنا کر بھیجا گیا۔ محمد بن قاسم کی فتوحات کا سلسلہ 711ء میں شروع ہوا اور 713ء تک جاری رہا۔[1] انہوں نے سندھ کے اہم علاقے فتح کیے اور ملتان کو فتح کرکے سندھ کی فتوحات کو پایۂ تکمیل تک پہنچایا لیکن شمالی ہند کی طرف بڑھنے کی خواہش حالات نے پوری نہ ہونے دی۔

محمد بن قاسم کم سن تھے لیکن اس کم سنی میں بھی انہوں نے نہ صرف ایک عظیم فاتح کی حیثیت سے اپنا نام پیدا کیا بلکہ ایک کامیاب منتظم ہونے کا بھی ثبوت دیا۔ انہوں نے تقریباً 4 سال سندھ میں گزارے لیکن اس مختصر عرصے میں انہوں نے فتوحات کے ساتھ ساتھ سلطنت کا اعلی انتظام کیا اور سندھ میں ایسے نظام حکومت کی بنیاد ڈالی جس نے انصاف کے تمام تقاضوں کو پورا کیا۔

محمد بن قاسم نے اپنی صلاحیتوں، جرات اور حسن تدبر و اخلاق کے باعث ہندوستان میں جو کارنامے انجام دیے وہ قابل ذکر ہیں۔ سندھ کے عوام کے لیے انہوں نے رواداری کی بڑی عمدہ پالیسی اختیار کی۔

محمد بن قاسم کی سندھ کی فتح سیاسی، معاشرتی، مذہبی اور عملی ہر اعتبار سے بے شمار اثرات کی حامل تھی۔

شخصیت و کردارترميم

محمد بن قاسم ایک نو عمر نوجوان تھے۔ اس کم عمری میں انہوں نے سندھ کی مہم پر سپہ سالار کی حیثیت سے جو کارنامے انجام دیے وہ ان کے کردار کی پوری طرح عکاسی کرتے ہیں۔ وہ زبردست جنگی قابلیت اور انتظامی صلاحیتوں کا مالک تھے۔ ان کی ان صلاحیتوں کے ثبوت کے لیے سندھ کی مہم کی کامیابی ہی کافی ہے۔ ان کے اخلاق و کردار کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ ایک غیر قوم ان کی گرویدہ ہو گئی تھی۔ سندھ کے عوام ان سے حد درجہ چاہت کا اظہار کرنے لگے تھے۔ تاریخ سندھ کے مصنف اعجاز الحق قدوسی تحریر کرتے ہیں

محمد بن قاسم جب سندھ سے رخصت ہونے لگے تو سارے سندھ میں ان کے جانے پر اظہار افسوس کیا گیا۔ ان کی وفات پر شہر کیرج کے ہندوؤں اور بدھوں نے اپنے شہر میں ان کا ایک مجسمہ بناکر اپنی عقیدت کا اظہار کیا۔ [6]

یہی ذکر فتوح البلدان کے مصنف بلاذری نے بھی کیا ہے۔

محمد بن قاسم کی شخصیت انتہائی پروقار تھی۔ ان کا اخلاق دوسروں کو جلد گرویدہ بنالیتا تھا۔ ان کی زباں شیریں اور چہرہ ہنس مکھ تھے۔ وہ ایک باہمت، بامروت، رحمدل اور ملنسار انسان تھے۔ وہ ہر شخص سے محبت سے پیش آتے اور ان کے ماتحت ان کی حد درجہ عزت و احترام کرتے تھے۔ عام زندگی میں لوگوں کے غم بانٹتے تھے۔ انہوں نے ہر موڑ پر عقل و فراست کو پوری طرح استعمال کیا اور ان کا ہر قدم کامیابی کی راہیں تلاش کرتا تھا۔ ان کی بلند خیالی اور مستحکم ارادے ان کی کامیابی کی دلیل تھے۔

Post a Comment

0 Comments