محمد بن قاسم اموی جرنیل فاتح سندھ اور والی
محمد بن قاسم (عربی: محمد بن القاسم الثقفي) کا پورا نام عماد الدین محمد بن قاسم تھا جو بنو امیہ کے ایک مشہور سپہ سالار حجاج بن یوسف کے بھتیجا تھے۔ محمد بن قاسم نے 17 سال کی عمر میں سندھ فتح کرکے ہندوستان میں اسلام کو متعارف کرایا۔ ان کو اس عظیم فتح کے باعث ہندوستان و پاکستان کے مسلمانوں میں ایک مسیحاء کا اعزاز حاصل ہے اور اسی لیے سندھ کو "باب الاسلام" کہا جاتا ہے کیونکہ ہندوستان پر اسلام کا دروازہ یہیں سے کھلا۔
محمد بن قاسم 694ء میں طائف میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد خاندان کے ممتاز افراد میں شمار کیے جاتے تھے۔ جب حجاج بن یوسف کو عراق کا گورنر مقرر کیا گیا تو اس نے ثقفی خاندان کے ممتاز لوگوں کو مختلف عہدوں پر مقرر کیا۔ ان میں محمد کے والد قاسم بھی تھے جو بصرہ کی گورنری پر فائز تھے۔ اس طرح محمد بن قاسم کی ابتدائی تربیت بصرہ میں ہوئی۔ تقریباً 5 سال کی عمر میں ان کے والد کا انتقال ہو گیا۔
ابتدائی دور
خاندان ابوبکر کا قیام
علافیوں کی بغاوت
فتح سندھ
17 سال کی عمر میں ہی سندھ کی مہم پر سالار بنا کر بھیجا گیا۔ محمد بن قاسم کی فتوحات کا سلسلہ 711ء میں شروع ہوا اور 713ء تک جاری رہا۔[1] انہوں نے سندھ کے اہم علاقے فتح کیے اور ملتان کو فتح کرکے سندھ کی فتوحات کو پایۂ تکمیل تک پہنچایا لیکن شمالی ہند کی طرف بڑھنے کی خواہش حالات نے پوری نہ ہونے دی۔
محمد بن قاسم کم سن تھے لیکن اس کم سنی میں بھی انہوں نے نہ صرف ایک عظیم فاتح کی حیثیت سے اپنا نام پیدا کیا بلکہ ایک کامیاب منتظم ہونے کا بھی ثبوت دیا۔ انہوں نے تقریباً 4 سال سندھ میں گزارے لیکن اس مختصر عرصے میں انہوں نے فتوحات کے ساتھ ساتھ سلطنت کا اعلی انتظام کیا اور سندھ میں ایسے نظام حکومت کی بنیاد ڈالی جس نے انصاف کے تمام تقاضوں کو پورا کیا۔
محمد بن قاسم نے اپنی صلاحیتوں، جرات اور حسن تدبر و اخلاق کے باعث ہندوستان میں جو کارنامے انجام دیے وہ قابل ذکر ہیں۔ سندھ کے عوام کے لیے انہوں نے رواداری کی بڑی عمدہ پالیسی اختیار کی۔
محمد بن قاسم کی سندھ کی فتح سیاسی، معاشرتی، مذہبی اور عملی ہر اعتبار سے بے شمار اثرات کی حامل تھی۔
شخصیت و کردار
محمد بن قاسم ایک نو عمر نوجوان تھے۔ اس کم عمری میں انہوں نے سندھ کی مہم پر سپہ سالار کی حیثیت سے جو کارنامے انجام دیے وہ ان کے کردار کی پوری طرح عکاسی کرتے ہیں۔ وہ زبردست جنگی قابلیت اور انتظامی صلاحیتوں کا مالک تھے۔ ان کی ان صلاحیتوں کے ثبوت کے لیے سندھ کی مہم کی کامیابی ہی کافی ہے۔ ان کے اخلاق و کردار کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ ایک غیر قوم ان کی گرویدہ ہو گئی تھی۔ سندھ کے عوام ان سے حد درجہ چاہت کا اظہار کرنے لگے تھے۔ تاریخ سندھ کے مصنف اعجاز الحق قدوسی تحریر کرتے ہیں
یہی ذکر فتوح البلدان کے مصنف بلاذری نے بھی کیا ہے۔
No comments: