👈 *روم کا سفیر اور حضرت عمر فاروق* 👉
ایک دفعہ روم سے سفیر آگیا مدینہ میں پہنچ کر پتہ کیا کے مسلمانوں کا بادشاه عمر کہاں ہے؟
لوگوں نے کہا:
وہ تو بیت المال کے اونٹ چرانے جنگل میں گئے ہوئے ہیں۔ روم کا سفیر حیران ہوا کے وقت کا حاکم ایسا بھی ہوتا ہے کیا؟
عمر فاروق سے کچھ ملکی معاملات پہ بات کرنی تھی سفیر ڈھونڈتے ہوئے ایک درخت کے پاس پہنچا، دیکھا کہ عمر فاروق درخت کے نیچے لیٹ کر آرام فرما رہے تھے، مگر جنگل کا ایک شیر ہے جو عمر فاروق کا پہرا دے رہا ہے، روم کے سفیر پر جب شیر کی نظر پڑی، تو شیر کے دھاڑنے کی آواز سنائی دی۔
روم کا سفیر چلانے لگا، اتنے میں عمر فاروق کی آنکھ کھل گئی پوچھا:
کیا بات ہے کیوں چلا رہے ہو؟
سفیر نے کہا:
واہ عمر تیری حکمرانی کے، جنگل کے شیر بھی تیری ڈیوٹی دے رہے ہیں۔۔۔۔
اس پر عمر فاروق نے ایسا جملہ کہا کہ سونے کی تار سے لکھا جائے، پھر بھی کم ہے فرمایا:
جو بھی ہمارے نبی محمّد مصطفیٰ ﷺ کی غلامی اختیار کرتا ہے، اسکی قدر جنگل کے جانور بھی پہنچانتے ہیں۔
روم کے سفیر نے بات چیت کی اور چلا گیا۔ دوسرے دن صبح ہوئی، عمر فاروق پانی کے مشکیزے بھر بھر کے غریبوں کے دروازے پہ پانی پہنچا رہے تھے، تو نوکروں نے کہا کہ امیر المؤمنین خزانے سے ہم بھی تنخواہ لیتے ہیں، آپ حکم کریں، ہم پانی بھر دیتے ہیں۔ اس پہ عمر فاروق نے کہا:
برابر آپ ٹھیک کہہ رہے ہو۔ مگر کل روم کا سفیر آیا، اس نے میری تھوڑی تعریف کردی، اس سے میرے نفس میں کچھ اکڑ آگئی، اب غریبوں کا پانی بھر کے، اپنے نفس کو سزا دے رہا ہوں کہ عمر تو تو بادشاه نہیں تو تو غریبوں کا غلام ہے۔۔۔
No comments: