افغان طالبان کا وفد ملاء عبدالغنی برادر کی سربراہی میں پاکستان پہنچ چکا ہے ، اس میں تو کوئی شک نہیں خطے میں امریکہ ، بھارت کا مستقبل پاکستان ، افغان طالبان نے طے کرنا ہے ۔
آج افغانستان میں حکومت بنانے کے معاملات زیر بحث آئینگے ، اسلامی نظام کا نفاذ ، افغان سر زمین پاکستان کیخلاف استعمال نا ہو ۔ ۔ ۔
کسی صورت بیرونی مداخلت یعنی امریکہ کی موجودگی ، را ، سی آئ اے ، موساد ، داعیش ، ٹی ٹی پی برداشت نہیں کی جاۓ گی ۔ سب کی چھٹی ۔
ایران ، افغان طالبان ایک ہو چکے ہیں ، ترکی ، روس ، چین کے افغان طالبان کیساتھ بیک ڈور رابطے ہیں ۔
نئے بلاک کو پاکستان لیڈ کرنے جا رہا ہے ، بیجنگ پاکستان کی بیک پر کھڑا رہے گا ، تمام مسّلم ممالک کی اپنی افواج نیٹو طرز کی ، بغیر کسی فرقہ واریت کے ، اب پاکستان میں بھی فرقہ واریت برداشت نہیں کیجائے گی ۔ ۔ ۔
ایران باقاعدہ سی پیک کا حصہ بننے کا اعلان کر چکا ہے ، ایران ہی اب یہاں آئل ریفائنری لگائے گا ، پانچ سال کیلئے پاکستان کو آدھی قیمت پر تیل ادھار دیا جائے گا ۔ ۔ ۔ خارجہ پالیسی شفٹ ہو چکی ہے ۔ ۔ ۔ ( پالیسی ، سٹریٹیجی ، اکانومی ) ساتھ چلتے ہیں ، اب پاکستان صرف اپنے مفادات کا تحفظ کریگا ، جو مرضی کوئی کہتا رہے ، اب موقع نہیں گنوانا ۔
سعودیہ سے ہمارے بہترین تعلقات رہیں گے ، لیکن ہماری نظریں مستقبل پر ہونگی ، کوئی پاکستانیوں کو سعودیہ سے نہیں نکال رہا ، پاکستان اپنی پالیسی پر چلے گا ، نہیں سنے گا ، امریکہ ، اسرائیل کی بات بذریعہ سعودیہ ۔
سعودیہ اپنی پالیسی پر چلے ، پاکستان مداخلت نہیں کریگا ۔ ۔ ۔
پاکستان ، چین خطے میں ریجنل سٹریٹیجک پارٹنرز ہیں ، اس ریجن میں جو بھی اقدامات ہونگے پاکستان برابر کا حصے دار ہوگا ۔
یو اے ای ، اسرائیل کی پیس ڈیل بھی خراب ہو سکتی ہے ، اسرائیل نے امریکہ کو ایف 35 جہاز یو اے ای کو دینے سے منع کر دیا ہے ، اسرائیل کا کہنا ہے اس صورت میں یہ ٹیکنالوجی پاکستان ، چین کے ہاتھ لگ سکتی ہے ، کیونکہ یو اے ای کی ایئر فورس کی بنیاد پاکستان نے رکھی ، پہلے پانچ ایئر کمو ڈور پاکستانی تھے ، آج بھی تمام بڑے عہدوں پر پاکستانی تعینات ہیں ، ایف 35 جہاز یو اے ای کو دینے کی صورت میں یہ جہاز پاکستانی ہی اڑائیں گے ۔ ۔ ۔
اصل میں اسرائیل نہیں چاہتا کہ خطے میں اس سے بہتر ہتھیار کسی کے پاس ہوں ، پیس ڈیل کی ہنڈیا بیچ چوراہے پھوٹتی نظر آ رھی ہے ، مائک پومپیو ، پیس ڈیل بچانے کیلئے ، اسرائیل ، یو اے ای کا دورہ کرنے جا رہا ہے ۔ ۔ ۔
پیس ڈیل کے بعد یو اے ای کی بدنامی ، احتجاج ، اسلامی ممالک کا رویہ ، سوشل میڈیا کا پریشر عربوں کو محتاط کر گیا ہے ۔ ۔ ۔
اسرائیل کو یہ بھی شک ہے کہ سعودیہ ، چین کیساتھ ملکر نیوکلیئر پاور بن رہا ہے ، جو خطے میں اسکی راہ میں رکاوٹ ، گریٹر اسرائیل کیلئے خطرہ ثابت ہو گا ، چین ، سعودیہ کو دور کروانے کی کوشش جاری ہے ، بقول اسرائیل ریاض کے قریب موجود نیوکلیئر پلانٹ پر نظر ہے ، مگر ان دو عمارات میں کیا ہو رہا ہے ہم نہیں جانتے ۔ ۔ ۔
گراؤنڈ انٹیلی جنس کیلئے نیوم سمارٹ سٹی ، یو اے ای کے فری زونز میں سیاحت ، کاروبار کے نام پر اسرائیل اپنے جاسوس داخل کرنا چاہتا ہے ۔ جبکہ چین کی موجودگی میں اسرائیل کیلئے جاسوسی کرنا ممکن نہیں ، چین کو نیوکلیئر پروگرام سے الگ کرنے کیلئے ، بین الاقوامی دباؤ بڑھا کر سعودیہ کی چینی لیوننگ نامی صوبے میں کی جانے والی دس ارب ڈالر کی آئل ریفائنری پر سرمایہ کاری ختم کروا دی گئی ہے ، پاکستان میں بھی سی پیک پر جو اعلان کیا تھا سعودیہ نے آئل ریفائنری کا ، اسرائیلی دباؤ پر وہ بھی ختم سمجھیں ۔ چین ، بھارت تنازعہ شدت اختیار کر چکا ہے ۔
بہر حال پاکستان بدل چکا ہے ، آہستہ آہستہ دنیا کو یقین آئیگا ، کسی اور کو سمجھ آئے نہ آئے ، بھارت کو بہتر طور پر سمجھ آ چکا ہے
No comments: