مصر میں ڈھائی ہزار برس پرانے 59 تابوت دریافت
مصر کے دارالحکومت قاہرہ کے جنوب میں واقع قبرستان سقارہ میں کھدائی کے دوران ڈھائی ہزار سال پرانے 59 تابوت دریافت ہوئے ہیں۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ان میں خاص طور پر تانبے کا ایک مجسمہ نیفیرتم نامی قدیمی مصری تہذیب کی ایک دیوی کا ہے۔ یہ دیوی کھلتے کنول سے نسبت رکھتی ہے۔
سقارہ کے قدیمی قبرستان سے ملنے والے قدیمی مجسموں میں نیفیرتم کے مجسمے کا تعلق اس دور کے راہبوں یا اعلیٰ حکومتی اہلکاروں سے ہوسکتا ہے۔
ہزاروں سال پرانا قبرستان اقوام متحدہ کے ثقافتی ادارے یونیسکو کے عالمی ورثے میں شمار کیا جاتا ہے۔ یہ قبرستان قدیم مصری دور کے دارالحکومت میمفِس کے قریب میں واقع ہے۔
قبل ازیں تقریبا 3 ہفتے پہلے 13 تابوتوں کی دریافت کا اعلان کرتے ہوئے بتایا گیا تھا کہ اسی مقام پر مزید تابوت دریافت ہوسکتے ہیں۔ اب کھدائی مزید بارہ میٹر (40 فٹ) تک کی گئی تو 59 تابوت دریافت ہوئے۔ ابھی بھی کئی مدفون تابوتوں کی موجودگی کا اندازہ لگایا گیا ہے۔
دریافت شدہ ان تابوتوں اور مجسموں کو مزید تحقیق کے بعد گیزا کے انہائی بڑے عجائب گھر منتقل کردیا جائے گا۔ اس عجائب گھر کا باضابطہ افتتاح رواں برس ہونا تھا تاہم کرونا وائرس کی وبا کی وجہ سے ملتوی کر دیا گیا ہے۔ اس بات کا بھی قوی امکان ہے کہ اس بڑے میوزیم کا افتتاح 2021 میں ممکن ہے۔
مصری حکومت کے ادارے سپریم کونسل برائے قیمتی نوادرات کے سیکرٹری جنرل مصطفیٰ وزیری کے مطابق یہ دریافت حیران کن اور باعثِ مسرت ہے۔ دریافت کیے گئے تابوت قدیم مصر کے آخری عہد سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہ زمانہ چھٹی یا ساتویں صدی قبل از مسیح کا تھا۔
مصر کے وزیر برائے سیاحت اور قیمتی نوادرات خالد العنانی نے بھی اتنی بڑی تعداد میں ہزاروں سال پرانے تابوت ملنے کی تصدیق کردی ہے۔
العنانی کا کہنا ہے کہ تابوت انتہائی پرانے ‘زوسر اہرام‘ کے نزدیک سے دستیاب ہوئے ہیں۔ تابوت دریافت کرنے کا اختتام نہیں بلکہ ایک بڑے ذخیرے کی دستیابی کی ابتدا ہے
Zabardast
ReplyDelete