یمن میں گورنر بن کر داخل ہوا
لوگ استقبال کو شہر سے باہر آئے تھے لوگوں سے بس اتنا سا خطاب فرمایا
"لوگو یہ میری سواری ہے،اس کےاوپر میرا مصحف اور ایک عدد تلوار ہے اور یہ میرے کل اثاثہ جات ہیں مدت گورنری ختم ہونے کے بعد اگر واپس جاتے ہوئے اس کے علاوہ میرے ساتھ کچھ پایا گیا تو مجھے چور سمجھ لینا"
پورے بیس سال بعد لوگ بھیگی آنکھوں کے ساتھ اسے رخصت کرنے شہر سے باہر تک آئے تھے کل اثاثہ جات وہی ایک اونٹ،تلوار اور مصحف تھا.
یہ حضرتعروہ بن محمد رحمتہ اللہ علیہ تھے اور حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمتہ اللہ علیہ کا
سنہرا دور تھا.
ایک لمحے کے لئے پارٹی وابستگیوں سے بالا تر ہو کر اس ملک پر تین تین بار حکومت کرنے والےیا ایک ہی دفعہ دس دس سال حکومت کرنے والے اپنے حکمرانوں کا طرز عمل سامنے رکھ کر کچھ دیر سوچنا