🌅🌅🌅اٹلی 🇮🇹🇮🇹🇮🇹 آخر کار اٹلی نے کرونا وائرس کا علاج دریافت کرلیا💎
اطالوی ڈاکٹروں نے صحت سے متعلق عالمی ادارہ صحت کے عالمی قانون کی تعمیل نہیں کی جو ہم سے مرنے والے کورونا وائرس کا پوسٹ مارٹم نہ کرنے کی تاکید کرتا ہے۔اٹلی نے ورلڈ ہیلتھ آرگناٸزیشن کے پروٹوکول کو خاطر میں نہ لاتے ھوۓ کرونا واٸرس سے مرنے والے شخص کا پوسٹ مارٹم کیا تو پتہ چلا کہ یہ وائرس نہیں ہے بلکہ ایک بیکٹیریا ہے جو موت کا سبب بنتا ہے یہ خون کے جمنے اور مریض کو موت کی طرف لے جاتا ہے۔ لہذا اٹلی نے نام نہاد کوویڈ 19 کو ہرا دیا جو "کامن انٹرا واسکولر کوگولیشن" (تھرومبوسس) کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔
💢اس کا علاج 💢 اینٹی بائیوٹکس سوزش سے بچنے والی دوائیں اور اینٹی کوگولینٹ اور ASPIRIN ھے۔ اٹلی میں WHOکےپروٹوکول کی تبدیلی شروع ہوگئی ہے۔ ڈبلیو ایچ او کو عالمی وبائی مرض کی دوائی پہلے ہی معلوم تھی لیکن ڈبلیو ایچ او نے اس کی اطلاع چینیوں کو دانستہ طور پر نہیں دی۔ 💥الارم💥 اسے اپنے پورے کنبے ، پڑوسیوں ، جاننے والوں ، دوست ساتھیوں وغیرہ اور مجموعی طور پر اس کے ماحول پر منتقل کریں۔
کوویڈ 19 کوئی وائرس نہیں ہے جیسا کہ انھوں نے ہمیں یقین دلایا یہ ایک جراثیم ہے جو 5G برقی مقناطیسی تابکاری سے بڑھا ہوا ہے اور سوزش ہائپوکسیا کا سبب بنتا ہے۔ اب آپ کو مندرجہ ذیل کام کرنے کی ضرورت ہوگی۔
اسپرین 100 ملی گرام اور اپرونیکس یا پیراسیٹامول لیں کیونکہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں یہ دکھایا گیا ھےکہ کوویڈ 19 خون کو گاڑھا کرتا ہے جس سے انسانوں میں تھرومبوسس کی نشوونما ہوتی ہےکیونکہ خون آکسیجن سے سیر نہیں ہوتا ہے اسطرح آکسیجن کی کمی کی وجہ سے خون گاڑھا ہوتا چلا جاتا ہے اور اسکا دل اور پھیپھڑوں میں بہاؤ کم ہوتا چلاجاتا ہے جس کی وجہ سے مریض کو سانس لینے میں شدید مشکل پیش آتی ھے اور مریض بہت تیزی سے موت کی طرف بڑھتا چلا جاتا ہے۔ 💥اٹلی میں ڈاکٹروں نے ڈبلیو ایچ او کے پروٹوکول کی خلاف ورزی کی اور کوویڈ 19 سے مرنے والی لاشوں پر پوسٹ مارٹم کیا۔انہوں نے جسم، بازو،ٹانگیں اور جسم کے دوسرے حصے کھولے اور محسوس کیا کہ رگیں خستہ اور خون جم چکا ھے۔تمام رگیں اور شریانیں پوری تھیں خون کا جمنا خون کے عام بہاؤ میں رکاوٹ بنتا ھے۔تمام اعضاء میں بنیادی طور پر دماغ،دل اور پھیپھڑوں میں آکسیجن لے جاتا ھے اور خون جمنے کی وجہ سےآخر کار مریض مر جاتا ہے۔اس تشخیص کو جاننے کے بعد اطالوی وزارت صحت نے فوری طور پر کوویڈ 19 کے علاج کے پروٹوکول کو تبدیل کر دیااور اپنے متاثرہ مریضوں کو 100 ملی گرام اسپرین اور ایپروکس لکھنا شروع کیا۔ 💥نتیجہ: مریضوں کی بازیافت شروع ہوئی اور بہتری ظاہر ہوگئی۔ایک دن میں 14،000 سے زیادہ مریض صحتیاب ھو کرگھر جا چکے ہیں۔ ڈبلیو ایچ او نے اس وبائی مرض کے بارے ہم سے جھوٹ بولا۔ہم جانتے ہیں کہ دنیا کی تمام حکومتیں ڈبلیو ایچ او کی سفارشات پر عمل درآمد کرنے کی پابند ہیں لیکن اٹلی نے اب WHO کے پروٹوکول کی خلاف ورزی کی ہے۔بہت ساری اموات کو چھپانے اور دنیا کے متعدد ممالک کی معیشتوں کے خاتمے کے لئے پوری دنیا میں قانونی چارہ جوئی کا مقدمہ درج کیا جائے گااور ہر ایک کو سمجھ آجائے گی کہ فوری طور پر لاشوں کو کھولے بغیر دفن کرنے کا حکم کیوں جاری کیا گیا تھا اور انھیں انتہائی آلودہ قرار کیوں دیا۔سچائی کو برداشت کرنا اور بہت سی زندگیاں بچانے کی امید کرنا ہمارے اختیار میں ہے اسی وجہ سے اینٹی بیکٹیریل جِیل کام کرتا ہے اور کلورین ڈائی آکسائیڈ پوری وبائی نفسیات کی ضرورت تھی
No comments: