*صحابہ کرام علیہم الرضوان پر سب و شتم اور طعن و تشنیع کرنے والا احادیث طیبہ کی روشنی میں*
صحابہ کرام علیہم الرضوان پر زبانِ طعن دراز کر کے، ان پر سب و شتم کر کے یہ لوگ سمجھتے ہیں کہ ان کی شان کم کر دیں گے؟ ہرگز نہیں ان بدباطن کو معلوم نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کے پیارے صحابہ کرام علیہم الرضوان کا مقام کتنا بلند کیا ہے اور ان کو جنت کا مژدہ سنایا ہے.
اللہ جل مجدہ ارشاد فرماتا ہے *كُلًّا وَّعَدَ اللّٰهُ الْحُسْنٰى* یعنی: اللہ نے سب سے بھلائی کا وعدہ فرمایا ہے.
(سورۃ النساء، پارہ 5، آیت 95)
اس آیت کے تحت تفسیر خازن میں مذکور ہے کہ یہاں بھلائی سے مراد جنت کا وعدہ کرنا ہے.
لہذا ان کی بکواس سے صحابہ کرام علیہم الرضوان کی شان تو کم نہیں ہوگی البتہ ان بد باطن کی خباثت ضرور ظاہر ہوگی، یہ وہ لوگ ہیں جو اہلبیت سے محبت کی آڑ میں صحابہ کرام علیہم الرضوان کی توہین کرتے ہیں. ایسے لوگوں کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جو کچھ ارشاد فرمایا ہے ان میں سے چند احادیث یہاں درج کر رہا ہوں تاکہ ان کی حقیقت معلوم ہو سکے اور جو لوگ اہلبیت کی محبت میں ان کو اچھا سمجھ رہے ہیں ان کو ہدایت نصیب ہو.
*اس امت کے شریر ترین لوگ*
1: حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا *إنّ شِرَارَ أُمَّتِي أجرَؤُهُمْ على صَحابَتِي.*
یعنی میرے صحابہ پر جرات
(زبان طعن دراز ) کرنے والے میری امت کے شریر ترین لوگ ہیں.
(کنزالعمال،حدیث 32485، جلد11، صفحہ750، مؤسسة الرسالة)
*صحابہ کرام کو برا بھلا نہ کہو*
2: عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے اللہ کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا *اللَّهَ اللَّهَ فِي أَصْحَابِي اللَّهَ اللَّهَ فِي أَصْحَابِي لَا تَتَّخِذُوهُمْ غَرَضًا بَعْدِي فَمَنْ أَحَبَّهُمْ فَبِحُبِّي أَحَبَّهُمْ وَمَنْ أَبْغَضَهُمْ فَبِبُغْضِي.*
یعنی میرے صحابہ کے متعلق اللہ سے ڈرو اللہ سے ڈرو میرے صحابہ کے بارے میں اللہ سے ڈرو اللہ سے ڈرو میرے بعد انہیں نشانہ نہ بناؤ کیونکہ جس نے ان سے محبت کی تو میری محبت کی وجہ سے ان سے محبت کی اور جس نے ان سے بغض رکھا تو میرے بغض کی وجہ سے ان سے بغض رکھا.
(سنن ترمذی، حدیث 3862، جلد5، صفحہ 696، دار إحياء التراث العربي بيروت)
*اللہ پاک، فرشتوں اور لوگوں کی لعنت کا مستحق*
3: حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا *مَنْ سَبَّ أَصْحَاْبِي فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللّٰهِ، وَالْمَلاَئِكَةِ، وَالْنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لاَ يَقْبَلُ اللّٰهُ مِنْهُ صَرْفا، وَلاَ عَدْلاً.*
یعنی جس نے میرے صحابی پر سب و شتم کیا تو اس پر اللہ تعالیٰ، فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہے. نہ اس کے فرض قبول ہوں گے اور نہ نفل قبول ہوں گے.
(فضائل صحابہ، جلد1، صفحہ 52،موسسۃ الرسالۃ بیروت)
4: حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا *لَا تَسُبُّوا اَصْحَابِي لَعَنَ اللّٰهُ مَنْ سَبَّ أَصْحَابِي.*
یعنی جو میرے صحابی پر سب و شتم کرے اس پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو.
(معجم الأوسط،حدیث 4771، جلد5، صفحہ 94، دار الحرمین قاہرہ)
5: حضرت عبدالله بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا *إذَا رَأيْتُمُ الَّذِينَ يَسُبُّونَ أصْحابِي فَقُولوا لَعْنَةُ اللّٰهِ علىٰ شَرِّكُمْ.*
یعنی جب تم ان لوگوں کو دیکھو جو میرے صحابہ پر سب و شتم کر رہے ہیں تو تم کہو تمہارے شر پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو.
(سنن ترمذی، حدیث 3866، جلد5، صفحہ 697، دار احیاء التراث العربی، بیروت)
6: حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا *مَنْ سَبَّ أصْحَابِي فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ الله ومَنْ حَفِظَنِي فِيهِمْ فأنا أحْفَظُهُ يَوْمَ القِيامَةِ.*
یعنی جس نے میرے صحابی پر سب و شتم کیا تو اس پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہے، اور جس نے ان کے متعلق مجھے محفوظ رکھا (کوئی نازیبا الفاظ استعمال نہیں کئے) تو قیامت کے دن میں اس کی حفاظت کروں گا.
(كنز العمال، حدیث32703، جلد 11، صفحہ 825،مؤسسة الرسالة بيروت)
*میدان محشر میں لعنت کے مستحق*
7: حضرت عبدالله بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا *كل الناس يرجو النجاة يوم القيامة إلا من سب أصحابي فإن أهل الموقف يلعنونهم.*
یعنی ہر انسان قیامت کے دن نجات کی امید رکھتا ہے سوائے اس شخص کے جو میرے صحابہ کو برا بھلا کہے اس لیے کہ اہل موقف (میدان محشر میں موجود تمام لوگ) ان لوگوں پر لعنت بھیجیں گے.
(کنزالعمال، حدیث32539، جلد11، صفحہ 769، موسسۃ الرسالہ)
*شفاعت سے محروم*
8: حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے روایت ہے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا *شَفَاعَتِي مُبَاحَةٌ إلا لِمَنْ سَبَّ أَصْحَابِي.* میری شفاعت مباح ہے سوائے اس شخص کے جو میرے صحابی پر سب و شتم کرے.
(الفتح الكبير في ضم الزيادة إلى الجامع الصغير، حدیث 7097، جلد2، صفحہ169، دار الفكر بيروت)
*ان سے تعلق رکھنا کیسا؟*
9:حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے *سَيَأْتِي قَوْمٌ يَسُبُّونَهُمْ وَيَنْتَقِصُونَهُم فلا تُجالِسُوهُمْ ولا تُشارِبُوهُمْ ولا تُواكِلُوهُمْ ولا تُناكِحُوهُمْ*
یعنی عنقریب ایک قوم آئے گی جو میرے صحابہ پر سب و شتم کرے گی اور ان کی عیب جوئی کرے گی تو تم لوگ نہ ان کے ساتھ بیٹھنا، نہ پینا، نہ کھانا اور نہ ہی ان سے نکاح کرنا.
(کنز العمال، حدیث 32468، جلد11، صفحہ745، موسسۃ الرسالہ)
*سزا کے مستحق*
10: حضرت علی المرتضٰی کرم اللہ وجھہ الکریم سے روایت ہے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا *مَنْ سَبَّ الأَنْبِيَاءَ قُتِلَ ، وَمَنْ سَبَّ أَصْحَابِي جُلِدَ.*
یعنی جس نے انبیاء کرام علیہم السلام پر سب و شتم کیا اسے قتل کیا جائے، اور جو جو میرے صحابہ کرام پر سب و شتم کرے اسے کوڑے مارے جائیں.
(کنز العمال، حدیث 32478، جلد 11، صفحہ 531، موسسۃ الرسالۃ)
واللہ اعلم بالصواب
No comments: